Tuesday 8 September 2020

Article # 71اٹکل بچو فلسفیوں اور انڈا پھینٹو دانشورں سے بچو

Article # 71

 

 اٹکل بچو فلسفیوں اور انڈا پھینٹو دانشوروں سے بچو !

تحریر: !ظہر عزمی 



میں زندگی میں بہت سے لوگوں سے ملا یوں ۔ ایڈورٹائزنگ میں ہونے کے ناطے بڑے بڑے " کڑی ایٹیو " سے پالا پڑا ہے ۔ آس کے علاوہ عام زندگی میں بھی بڑے بڑے اٹکل بچو  فلاسفی اور انڈا پھینٹو دانشور عذاب جاں بنے رہے ہیں ۔ میں کم از کم اپنے تجربے کی بنیاد ہر یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ میں اب تک جتنے بھی ناکام لوگوں سے ملا یوں ان میں ایک بڑی تعداد  انہی اٹکل بچو فلاسفئوں اور انڈا پھینٹو دانشوروں کی رہی ہے ۔ یہ مسلسل اس کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ انہیں کوئی "کام" کا آدمی مل جائے اور اپنا حلقہ ارادت بڑھاتے جائیں۔


 کل میری ملاقات ایک ایسے ہی شخص سے یو گئی ۔ میرے دماغ میں تو خیر اس نے کیا ڈالنا تھا مگر میرے سر میں درد کر گیا ۔ پہلے تو میں ایسے لوگوں کی گفتگو سن کر احساس کمتری میں مبتلا ہو جایا کرتا تھا مگر اب خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں ان کی "باتوں" کے لئے دونوں کانوں بیک وقت استعمال کرتا ہوں ۔


ایسے افراد کا مطالعہ بڑا واجبی سا ہوتا ہے وہ بھی یک طرفہ مراد یہ ہے کہ یہ صرف موافقت والے مضامین  پڑھتے ہیں اور اچھل کود شروع کردیتے ہیں ۔ کتاب پڑھ لیں تو دماغی ہاضمہ جواب دے جاتا ہے ۔ چند ایک مضامین پڑھ کر ہی یہ علامہ بن جاتے ہیں ۔ چرب زبان یوتے ہیں اس لئے نئے سننے والوں پر بڑی کاری ضرب لگاتے ہیں ۔ مزاجا ضدی اور ہٹ دھرم ہوتے ہیں ۔ بحث میں ذلیل سے زیادہ تذلیل ہر یقین رکھتے ہیں ۔ بڑے بڑے یونانی،  فرانسیسی اور انگلستانی ناموں اور موٹے موٹے رٹے رٹائے الفاظ کا ذخیرہ ان کے پاس ہوتا یے ۔ اپنا وقت کیا زندگی ضائع کر چکے ہوتے ہیں اور اپنی برتری ثابت کرنے کے لئے نا پختہ ذہنوں کو اپنا ہمنوا بنا کر ان کی زندگیاں تباہ کرتے ہیں ۔ ان کے ذہن کو مقفل کر کے سمجھتے ہیں کہ ان کے پیروکار اور مدح سراوں میں اضافہ ہو چکا ہے ۔ 


یہ چائے کے ایک کپ پر طوفان کھڑا کر دیتے ہیں لیکن ان کی اپنی زندگی مکمل سکوت کا شکار ہوتی ہے ۔ گفتگو میں ایسے ایسے فالسے ( فلسفے) ، توریاں (تھیوریاں) ،اور شکر قندیاں (مثالیں) وغیرہ لے کر آتے ہیں کہ ذہن کو جتنا پکا لیں کچھ بھی نہیں پک پاتا ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ساتھ بیٹھنے والا زندگی بھر ذہنی قبض یا پھر پیچش  کا شکار ہو جاتا ہے  ۔


اصل فلسفی اور دانشور تو کم گو ہوتے ہیں ۔ مخصوص افراد سے گفتگو کرتے ہیں ۔ دانشور وہ شخص ہوتا ہے جو معاشرے کی حقیقت کے بارے  تنقیدی سوچ  ، تحقیق اور عکاسی میں مشغول رہتا ہے اور معاشرے کے بنیادی مسائل کے حل کے لئے تجاویز پیش کرتا ہے ۔۔ فلسفی نکتہ ور ہوتا ہے ۔ یہ مطالعہ کے ساتھ کسی نتیجے ہر پہنچنے سے قبل تجزیہ کو لازم جانتا ہے ۔ یر بات کو عقل و دانش کی کسوٹی  ہر پرکھتا ہے ۔ یہ کسی ہر روب جمانے کی خاطر غور وفکر نہیں  کرتا ۔


۔دوسری جانب یہ رعب جماو ! اگر صبح کو کچھ پڑھ لیں تو شام تک پورے شہر میں الٹیاں کرتے پھرتے ہیں ۔ اگر  سننے والے کی گردن ہاں ہاں کی گردان کر رہی ہے تو ان سے شفیق کوئی نہیں اور اگر آپ نے کوئی نکتہ یا سوال اٹھا دیا تو ان سے زیادہ رکیک حملہ آور کوئی نہیں ۔ 


ہم بچوں کو اچھے برے کی تمیز سکھااتے ہیں ۔ اس کے پاس بیٹھو اس کے پاس نہیں ۔ یاد رکھیں ! اس معاشرے کی تباہی میں جاھلوں سے زیادہ پڑھے لکھوں کا ہاتھ ہے اور اس میں سب سے زیادہ تعداد ان  اٹکل بچو فلسفیوں اور انڈا پھینٹو دانشوروں کی ہے جو گلی گلی مارے مارے پھرتے ہیں ۔ اپنے بچوں کو ان سے بچائیں ۔ علم و حکمت کے نام پر ذہنوں کو ناکارہ کرنے کا کام سب سے زیادہ یہی اٹکل بچو فلسفی اور دانشور کر رہے ہیں ۔ یہ مستقبل کے معمار ذہنوں کو ناکارہ کر کے ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل پر کاری ضرب لگاتے ہیں ۔ کچھ تو ایسے بھی ہیں کہ جو راسخ العقیدہ نوجوانوں کو ناسخ العقیدہ بنانے کی سر توڑ  کوششیں کرتے ہیں ۔ انہیں کوئی نہیں پکڑتا جو ذہن کھا جاتے ہیں ، نسل کھا جاتے ہیں ۔




 

عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں . Article 91

Article # 91 رنج و مزاح  عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں  تحریر : اظہر عزمی ہمارے ایک دوست بہت دلچسپ ہیں ۔ گفتگو میں آخر تک تجسس و ...