Article # 91
رنج و مزاح
عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں
تحریر : اظہر عزمی

ہمارے ایک دوست بہت دلچسپ ہیں ۔ گفتگو میں آخر تک تجسس و تفنن برقرار رکھتے ہیں ۔ ایک دن کال کی تو بولے : ایک محترمہ نے آ لیا ہے ۔ یہ ایسے کولھے سے لگ کر بیٹھی ہیں کہ ہلنے نہیں دیتیں ۔ کہتی ہیں جوانی میں بڑی بڑی چھلانگ لگاتے تھے ۔ اب ذرا سا پھلانگ کر دکھاو ۔ میں حیران ہو گیا : جب اتنی دعوی ِ دار محبت ہے تو عقد ثانی فرمالیں ۔ مسکرائے : ایک مرتبہ اہلیہ سے کہا تھا تو انہوں نے لا کو کافی کھینچنے کے بعد ثانی کہا تھا : عقد لا ۔۔۔ ثانی ، بہت ہو جائے گی پریشانی ۔ ویسے بھی بھائی اب عمر کی نقدی ختم پر ہے ۔ اب تو صورتحال _ بے حال یہ ہو گئی یے :
یہ نقد جاں ہے اسے سود پر نہیں دیتے
جسے ہو شوق وہ ہم سے مضاربہ کر لے
کیا مضاربے پر بھابھی مان جائیں گی ؟ زور کا قہقہہ لگایا : ارے کہاں ؟ وہ تو بے چاری سر توڑ کوشش کر رہی ہے کہ اس محترمہ سے جان چھوٹ جائے ۔ یہ خاتون میرے پاس پہلے بھی آتی رہی ہیں ۔ تانکا جھانکی چلتی رہتی تھی مگر میں خود ہی خاموشی سے نمٹ لیا کرتا تھا ۔ اب تو جانے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے ۔ اس کا دیا درد ایسا ہے کہ چیخیں نکل جاتی ہیں ۔ جی چاھتا اپنا یا پھر اس کا گلا ہی گھونٹ دوں ۔ بیٹھنے ہی نہیں دیتی ۔ صورت حال اتنی دلخراش دیکھی تو مجھ سے رہا نہ گیا : اکڑوں بیٹھ جایا کریں ۔ جھلا گئے : ابے بھائی اکڑوں بیٹھوں تو ککڑوں کوں کی آوازیں نکالنے لگتا ہوں ۔ ایک مرتبہ بیوی نے کہا : یہ اچھی آئی ہے تمھیں مرغا بھی نہیں بننے دیتی ۔ اس سے اچھی تو میں یوں ۔ بتاو کبھی مرغا بننے یا اس کی آواز نکالنے سے روکا ؟ ۔
اب مجھ سے برداشت نہ ہوا ، پوچھ بیٹھا : نام کیا ہے ؟ بولے : بوجھو تو جانیں ۔ میں چڑ گیا : جان آپ کی نکال رہی ہے ، بوجھوں میں ۔ جواب آیا : نسا آتا ہے نام میں ۔ میں نےفورا کہا : خیر النسا ۔ بولے : خیر کی خبر کہاں ؟ محترمہ کا نام عرق النسا ہے ۔ میں سر پیٹ کر رہ گیا : آپ کی مذاق کرنے کی عادت جائے گی نہیں ۔ اب بڑا کڑک جواب آیا : مذاق ؟ دو دن جھیل کر تو دیکھو ۔
( تصویر بطور ریفرنس لگائی گئی ہے )
No comments:
Post a Comment