Saturday 13 June 2020

Article # 60 سب سے ملتے ہیں ، خود سے کیوں نہیں ملتے !



Article # 60


سب سے ملتے ہیں ، خود سے کیوں نہیں ملتے ! 

تحریر :اظہر عزمی




ہاں ! مجھے اعتراف ہے 

میں اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں اتنا مصروف اور مطمئن رہا کہ تعلق داری کے فن سے ہی نا آشنا رہا ۔ کام اور کام سے گھر ۔ اب جب سے سوشل میڈیا آیا ہے تو تھوڑی بہت سلام دعا ہو بھی گئی یے ورنہ پہلے یہ بھی نہ تھی ۔ پبلک ریلیشننگ کا خانہ زندگی کا کمزور ترین خانہ رہا اس ہر افتاد یہ  رہی کہ گفتگو کا اتنا چور کہ سامنے والا احساس کمتری میں مبتلا سمجھے ۔۔ بس جتنا چاھیں  لکھوا لیں ، نئے نئے آئئڈیاز  پر لمبی لمبی لاحاصل میٹنگز نہ کروائیں ۔ کام کروائیں۔ تقریر اور دلائل سے سیلز مین شپ کبھی نہ آئی ۔ وہ تو اوپر والے کا کرم رہا ، مال بکتا رہا ، ملازمت چلتی رہی اور الحمد للہ  آج بھی عزت سے چل رہی ہے ۔

میرا مسئلہ کیا ہے ؟ 

میں سیدھی سادی بات بہت گنجلک اور انٹلیکچوئل طریقے سے نہیں کر سکتا ۔ بات بہ بات موٹے موٹے ناموں اور کتابوں کے حوالے نہیں دے سکتا ۔ گفتگو میں فلسفے کے انڈے نہیں پھینٹ سکتا ۔ گفتگو سمجھنے اور سمجھانے کے لئے کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ زندگی کو جتنی سادگی سے گذارا ہے اتنی ہی سادگی سے بیان کرنا چاھتا ہوں ۔ مشکل پسندی مزاج کا حصہ کبھی نہیں رہی ۔ ہاں کھرا پن جسے کچھ لوگ بدتمیزی بھی کہہ سکتے ہیں ۔وہ ضرور ہے ۔ انسان ہوں جب دیکھتا ہوں کہ لوگوں کے بڑے بڑے نامی گرامی لوگوں سے تعلقات ہیں ۔ ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہے تو کبھی کبھی خود پر غصہ آتا ہے ، کڑ جاتا یوں ۔ اب تو رہا سہا حلقہ احباب بھی نہیں رہا ۔ جب تھا تب بھی بہت محدود افراد پر مشتمل ۔ ان میں سے کچھ اللہ کو ، کچھ دیار غیر کو اور کچھ بیویوں کو پیارے ہو گئے ہیں۔

یہ سب لکھ کیوں رہا ہوں ؟

یہ سب میں اس لئے لکھ رہا ہوں کہ ایک صاحب نام شخصیت نے مجھ سے کہا کہ تمھیں جانتا کون ہے ؟ میں نے بہت سادگی سے کہا کہ میرے لئے یہی کافی ہے میں خود کو جانتا ہوں یا جاننے کی کوشش میں لگا رہتا ہوں ۔ پوری دنیا آپ کو جاننے کا دعوی کرے لیکن اگر آپ خود کو نہیں جانتے تو سب بیکار ہے بلکہ یہ تو آپ کے ہونے پر ایک سوالیہ نشان ہے کہ اگر تم خود کو ہی نہیں جانتے تو کسی اور کو کیا جانو گے۔ خود کو نہیں جانو گے تو اپنے خالق کو کیسے جان پائو گے۔  خود شناسی خدا شناسی ہے ۔

میں تنہا یا اکیلا نہیں !

 یہ مت سمجھ لیجیئے گا کہ میں تنہا یا اکیلا ہوں ۔جو خود سے مل لیتا ہے وہ تنہا یا اکیلا نہیں ہوتا ۔ ہم اپنی زندگیوں میں اتنے نام نہاد مصروف ہوگئے ہیں کہ خود سے ہی نہیں مل پاتے ۔ ہفتہ میں ایک بار سہی خود سے ملیں تو آپ اپنے بہترین دوست سے ملیں گے 

سب سے ملتے ہیں ، خود سے کیوں نہیں ملتے؟

کتنے افسوس کی بات ہے ہم سب سے ملتے ہیں اور جو سب سے قریب ہے اس سے دور بھاگتے ہیں ۔ رات کی تنہائی میں کبھی خود سے باتیں کریں ، کبھی اپنا درد اسے بتائیں ۔ اپنی خوشیاں اس سے شیئر کریں ۔ کبھی اپنی حوصلہ افزائی خود بھی تو کیا کریں ۔ یہ کیا کہ کسی نے تعریف کردی ، سراھا دیا اور آپ خوش ہو گئے ۔  اپنے آپ کو خوش رکھنا سیکھیں کیونکہ آپ کو آپ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا اور وہ جو آپ کا خالق ہے ۔

No comments:

Post a Comment

عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں . Article 91

Article # 91 رنج و مزاح  عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں  تحریر : اظہر عزمی ہمارے ایک دوست بہت دلچسپ ہیں ۔ گفتگو میں آخر تک تجسس و ...