Thursday 11 March 2021

Shadi kar lejo oar sabzi gosht na lae oo.Article 77

 

شادی کر لیجو مگر سبزی گوشت نہ لائیو
دادا کی پوتے کو نصحیت مگر ہوا وہی !


تحریر : اظہر عزمی




"ایک بات بتائیں یہ آپ کے سارے بھائی اتنے چالاک اور ذھین ہیں ۔ آپ اتنے بے وقوف کیوں ہیں " ۔ یہ وہ جملہ بلکہ حملہ ہے جو بیوی کبھی نہ کبھی براہ راست شوہر کے دل و دماغ پر کرتی ہے ۔ ایک نکتے کے فرق سے بات کہیں سے کہیں نکل جاتی ہے اور مجھے اسٹوڈنٹ لائف میں بسوں میں لکھا یہ شعر یاد آنے لگتا ہے ۔

ایک نقطے نے ہمیں محرم سے مجرم کردیا
ہم دعا لکھتے رہے اور وہ دغا پڑھتے رہے
میں انسانی ذھانت کو چار خانوں میں تقسیم کرتا ہوں ۔ پیشہ ورانہ ذھانت ، دفتری ذھانت ( اس کا پیشہ ورانہ ذھانت سے دور پڑے کا واسطہ نہیں ) ، معاشرتی ذھانت ( معاشرے میں لوگوں سے ملنا ملانا ) اور گھریلو ذھانت ۔ میں نے بڑے سے بڑے ذھین مرد کو گھریلو ذھانت میں بدھو پایا ہے ۔
ہمارے ایک آفس کولیگ ہیں ۔ پیشہ ورانہ ذھانت ان پر ختم ہے لیکن گھر جا کر وہ ختم ہیں ۔ بیوی ان کی شاید انٹر پاس ہیں لیکن صاحب کے گھر میں انٹر ہوتے ہی صاحب کی ہر ڈگری فیل ہے ۔ آفس میں سب ان کی بات بڑے غور سے سنی جاتی ہے لیکن گھر میں وہ صرف سنتے ہیں ۔ اگر کبھی بولنے کی کوشش کریں تو ایک ہی جواب آتا ہے : آپ تو بس چپ ہی رہیں ۔ یہ سب باتیں مجھے کبھی پتہ نہ چلتیں اگر ایک دن ان کے گھر نہ چلا جاتا ۔ ابھی ان کے گھر جاکر بیٹھا ہی تھا کہ صاحب کی بیوی کی آواز آئی : سنیں ! مارکیٹ سے سبزی گوشت ہی لے آئیں ورنہ رات کے لئے پکنے کو کچھ نہیں ۔

صاحب اور میں پہلے سبزی والے کی دکان پر گئے ۔ پہلے صاحب نے ایک کلو آلو کا کہا اور ایک ایک آلو چیک کر کے ترازو میں ڈالتے گئے ۔ ایک ایک ٹماٹر کو اس طرح دبا کر دیکھا جیسے تھائی لینڈ کا مساج کر رہے ہوں ۔ پیاز کو دیکھا تو سبزی والے سے جل کر بولے : یہ تم پھر دو منہ کی پیاز اٹھا لائے ۔ سبزی والا نے کہا : سارا زور دو منہ کی پیاز پر چلتا ہے صاحب ۔ جس کو دیکھو دو چہرے لئے پھر رہا ہے ۔ ان سے کچھ نہیں کہتے ۔ لہسن ، ادرک ، ہری مرچ پر یہی چھان پھٹک رہی لیکن سب سے زیادہ دھیان ہرے دھنیے کی گڈی پر رہا ۔ اس طرح چیک کی جیسے 22 قیراط کی سونے کی چین خرید رہے ہوں ۔ میں واقعی بڑا حیران تھا کہ صاحب سبزیاں خریدنے میں جتنی عرق ریزی کرتے ہیں اتنا تو کسان انہیں اگانے میں نہ کرتا ہوگا ۔ میں نے ان کے اس سبزیانہ عشق کو عقل پر پرکھنے کی بڑی کوشش کی مگر کدو بھی نہ سمجھ پایا ۔

گوشت کی دکان پر پہنچے تو گائے کی ننگی ٹانگ پر بے دریغانہ ہاتھ رکھ دیا ۔ میری طرف دیکھ کر بولے : اگر گوشت پر ہاتھ لگانے پر اس میں چپک نہ ہو تو سمجھ لو گوشت پریشر کا ہے ۔ ایک کلو لیا تو تین پاو ہی پاو ہوگا ۔ مرغی لی تو ارشاد فرمایا کہ دو کلو سے زیادہ مرغی کٹوائی تو پھر گوشت میں کوئی ذائقہ نہیں ہوگا ۔ سمجھو ربڑ کھا رہے ہو ۔ صاحب مجھے متاثر کئے جارہے تھے ۔ میں سوچ رہا تھا کہ یہ پہلا شخص جو دفتر اور گھر دونوں جگہ کام کا ہے ۔
راستے میں ، میں نے صاحب سے بالآخر پوچھ ہی لیا کہ سبزی خریدنے میں ایک ایک دانے پر اتنی گہری نظر ۔ آپ تو بڑے دانا شخص ہیں ۔ مسکرائے اور بولے : سبزی گوشت خریدنے میں ساری دانائی نکل جاتی ہے ۔ میں نے کہا : نکل جانے سے کیا مراد ہے ۔ بولے : گھر چل کر خود دیکھ لینا ۔
گھر پہنچے صاحب مجھے ڈرائنگ روم میں بٹھا گئے اور خود اندر چلے گئے ۔ گو کہ اندر سے آوازیں بہت ہلکی آرہی تھیں لیکن اگر بندہ ایمانداری سے کان لگا کر سنے تو سب سمجھ میں آجاتا ہے ۔

بیوی : یہ آلو کچرے سے اٹھا لائے کیا ؟
صاحب : ارے نہیں ۔ میں نے خود ایک ایک آلو چھانٹا ہے ۔
بیوی : یہ بتائیں آج کسی جلسے میں جانے کا پروگرام یے کیا؟
صاحب : میں بھلا وہاں کیوں جانے لگا ؟
بیوی : یہ ٹماٹر تو وھیں کام آئیں گے ۔ گھر میں تو کسی کام کے نہیں
صاحب : سبزی والے نے خود بتایا ہے تازہ ہیں ۔ صبح ہی لایا یے
بیوی : اس نے کہا اور آپ نے مانا ۔ چراغ سحری ہیں سارے ٹماٹر ۔ ٹمٹما رہے ہیں ۔ ہاتھ بھی لگایا تو پچکاری مار دیں گے
مجھے اندازہ ہو چلا تھا کہ باری باری جو سبزی برآمد ہورہی ہے اسی طرح بھابھی کے لائیو کمنٹس آتے جا رہے ہیں ۔ آواز آئی : اب آپ پھر سنگاپورین اٹھا لائے ۔ کسی کام کی نہیں یہ ۔ میں چونک گیا ہے یہ کب اور کیسے ہوا ؟ ۔ بھابھی نے لمحہ بھر میں میرا شک ہی دور کردیا : یہ دھلی دھلائی پھولی پھولی ہلکے زردی مائل رنگ کی ادرک بے مزا ہے ۔ پاکستانی ادرک ذرا سیاہی مائل اور سوکھی سوکھی سی ہوتی ہے ۔ مجھے سمجھ میں آگیا کہ صاحب کو ادرک کا بھی زیادہ ادراک نہیں ۔
بھابھی : یہ چھیچھڑے بلی کے لئے لائے ہیں کیا ؟
صاحب : کیسی باتیں کر رہی ہیں ۔ چانپ کا گوشت ہے اچار گوشت کے لئے
بھابھی : چانپ سے زیادہ کانپ کا لگ رہا یے ۔اس سے ناں ، لاچار گوشت ہی بن سکتا ہے

بھابھی کے آخری جملے نے ڈرا دیا : اب اس سے تو غسل میت ہی ہوگا ۔

میں نے سوچا کیا صاحب کافور وغیرہ بھی خرید لائے ہیں ۔ اسی شش و پنج میں تھا کہ صاحب ڈرائنگ روم میں تشریف لے آئے ۔ چہرہ عرق ندامت سے تر بتر تھا ۔ میں نے آتے ہی پوچھا : یہ غسل میت کے لئے آپ کیا لے آئے ۔ بولے : مرغی
میں نے کہا کہ یہ کون سا غسل میت ہے جو مرغی سے ہوتا ہے ۔ کچھ لمحے مجھے دیکھتے رہے ، بولے : اصل میں بیگم مرغی کے سوپ کو غسل میت کہتی ہیں ۔

میں نے سوچا کہ اب گھر کی راہ لے لی جائے ۔ میں جانے لگا تو بولے : میرے دادا نے مرتے مرتے ایک ہی بات کہی تھی ۔ میں نے آنکھوں کے اشارے سے پوچھا کہ کیا ۔ کہنے لگے : کہتے تھے شادی کر لیجو پر سبزی گوشت نہ لائیو ۔ ایک ہرے دھنیے کی گڈی بڑے سے بڑے بندے کو ذلیل کرادیتی ہے ۔

No comments:

Post a Comment

عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں . Article 91

Article # 91 رنج و مزاح  عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں  تحریر : اظہر عزمی ہمارے ایک دوست بہت دلچسپ ہیں ۔ گفتگو میں آخر تک تجسس و ...