Monday 1 April 2019

Tum nay bhi yaad aana hae ... 2 shairon ka pur mazaha hashar nashar



Article # 10

یوں  ہی بیٹھے  بیٹھے  یاد  آیا

دو اشعار کا  پرمزاح  حشر  نشر


تحریر : اظہر عزمی

(ایک اشتہاری کی باتیں)


کبھی کبھی زندگی میں کوئی گذرا پل ، کوئی گذرا واقعہ بڑا مزہ دیتا ہے لیکن مجھے دو آشعار جو اپنے ہم عمر مرحوم چچا زاد بھائی اطہر حسین نجمی سے سننے کو ملے ہمیشہ یاد رہیں گے۔

ادب سے اسے کوئی لگاو نہ تھا۔ایک روز میں شکیل بدایونی کی غزل پڑھ رہا تھا جس کا یہ شعر بہت مشہور ہے :

جو نقاب رخ اٹھا دی تو یہ قید بھی لگا دی
اٹھے ہر نگاہ  لیکن کوئی  بام  تک نہ پہنچے

اردو سے اس کا لینا دینا اخبار کی خبروں کی حد تک تھا۔اب جو اس نے شعر کا تیا پانچا کیا ہے ، وہ سن لیں۔

جو نقاب رخ اٹھا دی  تو یہ  قید بھی لگا دی
اٹھے ہر نگاہ لیکن کوئی "باپ " تک نہ پہنچے

میرا ہنس ہنس کر برا حال ہو گیا ۔میں نے کہا بھائی بام لکھا ہے۔ بولا بام (وہ ابگریزی والا سمجھ رہا تھا۔ اردو کا بام علم میں ہی نہیں تھا ) تو باپ کو دیکھنے کے بعد ہی آئے گا جب لگے گئی ٹھکائی ۔لگتا ہے شاعر وائی وا میں تو تیز ہے لیکن پریکٹیکل  میں پکا پکا   فیل ہے۔

اسی طرح ایک دن پھر ایک شعر پڑھنے کو دیا۔

نہ اتنی تیز چلے سر پھری  صبا سے کہو
گلی میں  ایک ہی  پتہ دکھائی دیتا  ہے

ان کی استدلالی سوچ نے کیا گل کھلایا وہ بھی سن لیں۔

نہ اتنی  تیز چلے سرپھری  صبا سے کہو
گلی میں ایک ہی "لڑکا" دکھائی دیتا ہے

میں نے کہا لڑکا کہاں سے آگیا ؟ بولے جب گلئ کی باولی لڑکی "صبا" اکیلی نکلے گی تو پتہ اس کا کیا کر لے گا ۔ ایک لڑکے کو دیکھ کر ہی گلی سے تیز تیز جائے گی ۔

(وہ اپنے حصہ کا مزاح دے کر چلا گیا ہے ۔ کیا کروں خوش ہونے بیٹھتا ہوں اور غم آ نکلتے ہیں۔ میں جانتا ہوں وہ کبھی نہیں آئے گا ۔ بس ایسے ہی بیٹھے بیٹھے یاد آنے لگے گا۔

(تم نے بھی یاد آنا ہے ، آنا تو ہے نہیں )

No comments:

Post a Comment

عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں . Article 91

Article # 91 رنج و مزاح  عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں  تحریر : اظہر عزمی ہمارے ایک دوست بہت دلچسپ ہیں ۔ گفتگو میں آخر تک تجسس و ...