Sunday 5 May 2019

کلائنٹ کے قصے ۔۔۔ مزے مزے کے (قسط # 4) آرٹیکل # 26


Article # 26

کلائنٹ کے قصے ۔۔۔ مزے مزے کے . قسط نمبر 4
کسی اور کو منہ نہ لگائیں
جس کا نمک کھائیں ، اسی کے گن گائیں


تحریر : اظہر عزمی
(ایک اشتہاری کی باتیں)



ایڈورٹائزنگ سے وابستہ کریٹیوز اس تلخ حقیقت سے پوری طرح باخبر ہیں کہ کسی کلائنٹ کو 3 کانسپٹس پریزنٹ کئے جاتے ہیں۔ دو کانسپٹ وہ ہوتے ہیں جو آپ کے خیال سے زبردست ہوتے ہیں لیکن پوری پیشہ ورانہ زندگی کا حاصل یہ رہا کہ وہ کانسپٹ جسے آپ گنتی پوری کرنے کے لئے لکھتے ہیں وہی انہیں سب سے زیادہ پسند آتا ہے۔ یقینا وہ ان کی مارکیٹنگ کے لحاظ سے بہتر ہوتا ہوگا لیکن ہمیشہ ایسا نیں ہوتا ۔کبھی ذاتی پسند و ناپسند اور تخلیق کو سمجھنے اور پرکھنے کی صلاحیت بھی آڑے آجاتی ہے۔ اس لئے جب بھی کوئی اچھا ایڈ دیکھیں تو آدھا کریڈٹ اس شخص کودیں جس نے وہ کانسپٹ approve کیا ہے۔ ہم تو کانسپٹ کی Tailor made دکان سجائے بیٹھے ہیں۔ خریدار کی مرضی ہے جو مال اٹھا لے 
جائے۔
میں اپنے بارے میں کم از کم یہ کہہ سکتا ہوں کہ میرا "اصل مال" فائلوں میں پڑا
 سڑ رہا ہے (میرے ایک دوست کا خیال ہے کہ میرے پوتا پوتی ایک دن اس کے کاعذی جہاز بنا کر اڑا رہے ہوں گے)۔
ایک مرتبہ ایک کلائنٹ نے اپنا نمک لانچ کیا۔ بڑی لمبی بریف دی اور کہا : We want something out of the box۔ ہم نے اپنے دماغ کو پکانا شروع کیا اور اللہ تعالی سے دعا کی کہ کچھ نیا ذہن میں آجائے۔ دفترمیں ہوں یا گھر میں یا آفس آ جا رہے ہوں ایک ہی بات ذہن میں سمائی تھی کہ کچھ مختلف آجائے۔ ہم نے دو کانسپٹ سوچے تھے۔

1۔ کسی اور کو منہ نہ لگائیں
2۔ جس کا نمک کھائیں ، اسی کی گن گائیں

اس کے علاوہ تیسرا ایک روٹین کا کانسپٹ سوچ لیا ۔ بڑے اعتماد سےکلائنٹ کے پاس پہنچے۔ کانسپٹس پریزنٹ کئے۔ کانسپٹس سنکر کلائنٹ صاحب پہلے کچھ دیر خاموش رہے۔ ( یہ مرحلہ کریٹیوز کے لئے جاں سوز ہوتا ہے۔ لگتا ہے میٹرک کا رزلٹ آنے والا ہے )۔پھر گویا ہوئے اور چشم زدن میں دونوں کانسپٹس کو ردی کی ٹوکری میں اور تیسرے کانسپٹ کی شان میں رطب اللسان ہو گئے۔ ہم ان تجربات سے پہلے گذر چکے تھے۔ سوچا کہ یہ بھی روٹین کلائنٹ ہے۔ زیادہ دماغ کھپانے کی ضرورت نہیں۔

عام طور پر لوگ ایڈورٹائزنگ کی دنیا کو گلمیرائزڈ ورلڈ سمجھتے ہیں۔ ایسا بالکل بھی نہیں ۔یہ بڑی دل سوز جگہ ہے۔ جہاں دماغ کا بہت سارا گلوکوز جلانا پڑتا ہے۔ سوچ کے پاتال میں اترنا پڑتا ہے ۔ تب کہیں اوریجنل کانسپٹ وارد ہوتا ہے۔ یہ کیفیت ایک دو منٹ ہی کی ہوتی ہے۔ جب آپ پر کانسپٹ نازل ہوتا ہے۔اس کے بعد جو ذہنی تھکان ہوتی ہے وہ بیان سے باہر ہوتی ہے۔ اب تو خیر انٹرنیٹ کی بدولت آپ جس پروڈکٹ پر کام کرنا چاھیں تو بہت کچھ چھاپ لیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے اسٹوری بورڈ میں اسی کے فریمز ڈال دیتے ہیں۔

تخلیقی نقطہ نظر سے inspire ہونا بہت اچھی بات ہے لیکن انٹرنیٹ کی آمد کے بعد مجھے لگتا ہے کہ ہم expire ہورہے ہیں۔ جہاں جہاں Original Creativity ہوگئی وہ ضرور سراھی جائے گی۔ یہی وجہ ہے پرانے ایڈز اور ان کے جنگلز پرانے گانوں کی طرح آج بھی تر و تازہ ہیں۔

No comments:

Post a Comment

عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں . Article 91

Article # 91 رنج و مزاح  عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں  تحریر : اظہر عزمی ہمارے ایک دوست بہت دلچسپ ہیں ۔ گفتگو میں آخر تک تجسس و ...