Saturday 10 August 2019

میرا اینٹی لائس کا ایک ٹی وی کمرشل جو انڈیا میں کاپی ہوا ۔آرٹیکل # 38






آرٹیکل # 38

میرا اینٹی لائس کا ایک ٹی وی کمرشل 
جو انڈیا میں کاپی ہوا۔



تحریر : اظہر عزمی
(ایک اشتہاری کی باتیں)

اگر آپ کا تعلق ایڈورٹائزنگ کے بالخصوص شعبہ تخلیق  سے ہے تو پھر تیار رہیں جہاں انڈیا کا کوئی اچھا ایڈ آیا ۔ آپ کو سب سے پہلے کٹہرے میں کھڑا کر دیا جائے گا ۔

"ایک بات بتائیں ان لوگوں کے ایڈز ( ٹی وی کمرشلز ) اتنے سیدھے ، سچے اور سادے کیوں ہوتے ہیں ؟ آپ لوگوں کا دماغ نہیں چلتا کیا ؟"

کبھی کبھی تو ایک طولانی اور لاحاصل بحث کا آغاز ہو جاتا ہے ۔ آپ لاکھ تاویلیں دیتے رہیں ۔ اپنی مجبوریاں بتاتے رہ جائیں مگر سامنے والا کان دھرنے کو ہی تیار نہیں ہوتا ۔آخر میں جواب میں یہی کہتا ہے کہ بھائی یہاں وہاں سب کچھ ایک جیسا ہے ۔آپ کچھ بھی کہو ۔ہمارے پہلے کے ٹی وی اشتہار کسی طرح ان سے کم نہ تھے اور ساتھ ساتھ کوئی مشہور ٹی وی جنگلز گنگنائے لگتا ہے ۔

میں اس بات سے قطعا انکاری نہیں ہوں کیونکہ ٹی وی دیکھنے والے کو جو اچھا ہوتا ہے وہی اچھا لگتا ہے ۔ وہ اس کی سائنس اور فلسفہ میں نہیں پڑتا ہے۔ 

آج دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے۔ سب کو سیکنڈوں میں سب پتہ چل جاتا ہے ۔ گذرے زمانہ کے لئے بھی آرکائیوز کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ فنون لطیفہ خاص طور ٹی وی کمرشلز کی چوریاں تو اب پکڑی گئی ہیں اور خیر سے پکڑی جا رہی ہیں مگر اب معاملہ چوری اورسینہ زوری کا ہوگیا  ہے ۔ یہ سارا کریڈیٹ انٹرنیٹ کو جاتا ہے کہ جس نے بہت کچھ طشت از بام کردیا ہے ۔ بڑے بڑے قابل اتباع  طرم خان جن کا کبھی توتی بولتا تھا اگر آج پکڑے جاتے تو ہاتھوں کے طوطے اڑ جاتے۔ مگر کس تھانے میں بند ہوتے۔ کون سی دفعہ لگتی ۔ بات دفع کرو پر آکر ختم ہوجاتی ۔ 

 یہ تو ہمارے مصائب و آلام  ہوگئے مگر ہم جیسے لوگوں کی ساری خوشیاں بھی یہاں رکھی ہیں ۔عام افراد کو شاید اندازہ نہ ہو کہ جب کوئی اشتہار خاص طور پر ٹی وی اشتہار مشہور ہوتا ہے۔ زبان زد عام ہوتا ہے۔ اس کی کوئی ایک لائن محاورے کی صورت اختیار کرنے لگتی ہے ، اس کا جنگل عوام سے سند قبولیت حاصل کرتا ہے۔ لڑکیاں تفریح کے طور شادی بیاہ میں گاتی ہیں۔ راہ چلتے بچے گنگناتے ہوئے جا رہے ہوتے ہیں ،اس میں اپنے Additions بمطابق حالات کر رہے ہوتے ہیں تو پردے کے پیچھے چھپے اس کریٹیو کی خوشیاں دنیا کے کسی ترازو میں نہیں تولی جاسکتیں۔ بڑے سے بڑا ڈیپارٹمنٹ اسٹور اس کی قیمت نہیں بتا سکتا ۔ کسی بھی بینک سے دولت کا یہ چیک کیش نہیں کرایا جاسکتا۔ سرور و کیف کی اس منزل تک دنیا کا کوئی مہنگے سے مہنگا نشہ نہہں لے جاسکتا ۔

ذرا سوچیں ! جب یہ نشہ شراب کی پرانی بوٹل میں پڑوس (انڈیا)  سے نکل آئے تو نشہ کیسا دو آتشہ ہوجاتا ہوگا۔ یہ 2014 کی بات ہے ۔ میں ان دنوں شارجہ میں اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ مقیم تھا ۔ فارغ وقت زیادہ تر ٹی وی دیکھ کر گذرتا ۔ یہاں کوئی 200 کے قریب بھانت بھانت کے چینلز آیا کرتے ۔ انڈین چینلز بھی کافی آیا کرتے۔  کبھی کبھی بہت اچھی انڈین فلمیں آیا کرتیں لیکن بات وہئ تھی کہ دل بہت زیادہ فلموں کی طرف مائل نہ رہا تھا ۔

ایک دن میں کوئی انڈین فلم دیکھ رہا تھا جو پھولن دیوی یا اس سے متاثر ہوکر بنائی گئی تھی ۔ فلم ایک ایسی لڑکی کے اردگرد گھومتی جو زیادتی کا شکار ہوئی اور پھر  پوری فلم میں سر پر پٹی باندھ کر انتقام کی آگ میں اندھی رہی ۔ یہ فلم خاصی دلچسپ تھی ۔ نام مجھے بالکل بھی یاد نہیں ۔ فلم کے وقفہ کے دوران اشتہار چلتے ۔کوئی اچھا اشتہار ہوتا تو دیکھ لیتا ورنہ ریموٹ جیسا قاتل میرے ہاتھ میں تھا ۔ دوران فلم ایک وقفہ آیا تو ایک ایسا اشتہار چلا جو مانوس مانوس سا لگا ۔ اشتہار ایک اینٹی لائس لوشن ( سر کی جوئیں اور لکھیں مار) کا تھا جس میں اسکول کے بچے بچیوں کو دکھایا گیا تھا ۔ جب ٹی وی کمرشل  میں یہ لائن آئی:

سر سے سر ملا
جووں اور لیکھوں کو نیا گھر ملا 

توسب کچھ میری ذہن کے پردے پر چلنے لگا ۔ ارے یہ تو وہ میرا وہ ٹی وی کمرشل تھا جو میں نے 90 کی نصف دھائی میں لکھا تھا اور  پاکستان میں کافی چلا تھا ۔ میں حیران تھا اور ہوں کہ یہ اس  زمانہ کا اشتہار ہے جب انٹر نیٹ پاکستان میں نہیں آیا تھا شاید انڈیا میں  بھی نہ آیا ہو ۔ جو اپنا کاپی شدہ انڈین کمرشل میں نے دیکھا اس کا پرنٹ بھی بتا رہا تھا کہ یہ  وہاں کا بھی پرانا  کمرشل ہے۔ 

ایٹی لائس لوشن کا یہ کمرشل تو 30 سکینڈ میں ختم ہوگیا پھر میں نے نیٹ پر اپنا یہ ایڈ سرچ کرنا شروع کردیا کہ یو ٹیوب وغیرہ پر مل جائے مگر نہیں صاحب دور دور تک نام ونشان نہیں پھر میں نے انڈیا کے اینٹی لائس کے ایڈز دیکھے مگر کوئی پتہ نہیں چلا ۔ سوچتا ہوں اس زمانہ میں یہ ایڈ کاپی کیسے ہوا ؟ حوالہ کے لئے ایڈ کی دو  لائنیں بھی لکھ دی ہیں ۔ ممکن ہے یہ ایڈ کسی کو یاد ہو ۔ یقینا یہ کوئی ایوارڈ وننگ ایڈ نہ تھا مگر صرف حوالہ کے لئے بتا دیا ہے  کہ ہم بھی کاپی ہوتے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment

عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں . Article 91

Article # 91 رنج و مزاح  عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں  تحریر : اظہر عزمی ہمارے ایک دوست بہت دلچسپ ہیں ۔ گفتگو میں آخر تک تجسس و ...