Wednesday 24 June 2020

Article # 64 مولانا اور ڈاکٹر ۔۔۔ دو صاحبان جن کے آگے زبان ہی نہیں کھلتی ۔


Article # 64


مولانا اور ڈاکٹر ۔۔۔ دو صاحبان
جن کے آگے زباں ہی نہیں کھلتی





تحریر :اظہر عزمی 

میں نے اپنی زندگی میں (چند ایک کو چھوڑ کر) بڑے بڑے فصیح البیان ، سلطان برجستہ و بامعنی سوالات اور صدر قاطع الدلائل کو دو افراد کے سامنے ادب کے نام پر ، احترام کے نام ہر کم گو اور جان چھڑاو پایا ہے ۔ بنیادی سوالات پوچھنے کی صلاحیت کو معدوم دیکھا ہے ۔ ملاقات کے بعد کہتے ہیں ۔ ارے دیکھو میرے دماغ کو بھی کیا ہو گیا ہے؟ اتنی اہم بات پوچھنا ہی بھول گیا ۔ آپ سوچ رہے ہوں گے وہ دو افراد کون ہیں ؟ تو جناب ایک تو مولانا صاحب ہیں اور دوسرے ڈاکٹر صاحب ۔

ان دونوں صاحبان کے سامنے عزت و احترام اپنی جگہ لیکن اتنے بچکانے پن سے سوال کرتے ہیں کہ پوچھنے والے کی ذہنی صلاحیت پر شبہ ہونے لگتا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب سے دوا کھانے کی ترتیب و اوقات ایسے پوچھتے ہیں جیسے چھٹی کے وقت نرسری کا بچہ مس سے ہوم ورک کا پوچھتا ہے ۔ایک بڑا خوف یہ بھی رہتا ہے کہ پیٹ کی معمولی خرابی سے کہیں کسی بڑی بیماری کی بریکنگ نیوز نہ مل جائے ۔ مریض ہلکا یو تو ڈاکٹر صاحب بھی کھیل جاتے ہیں " ذرا احتیاط کیجئے گا ، آگے مسئلہ ہو سکتا ہے "۔

مولانا صاحب سے یہ ڈر رہتا کہ وہ دین سے دوری کو دوزخ آشیانی کی نوید جاں خیز قرار نہ دے دیں ۔ مولانا اگر کہیں یہ کہہ دیں کہ آج کل شریف چہروں والوں میں بھی برائیاں عام ہوتی جا رہی ہیں تو بندے کا خیال سب سے پہلے اپنے منہ مبارک پر جاتا ہے ۔ ایک لمحے کو مولانا صاحب سے نظریں بچانے لگتا یے اور پھر ایک دم کہتا ہے جی جی ۔ حالانکہ مولانا صاحب نے بھی پتہ ہی پھینکا ہوتا ہے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ زمانے بھر کے ہوشیار ان کے سامنے بچے بن جاتے ہیں ۔

یاد رکھیں ! ان میں سے ایک آپ کو دین کی راہ دکھاتا ہے جس سے آپ کی دین و دنیا کی زندگی سنورتی ہے اور ایک آپ کی زندگی بچاتا ہے اسے صحت مند رکھنے میں معاون ہوتا ہے ۔ ان دونوں صاحبان سے ترتیب و تفصیل سے بات کریں ۔ خوف اور بے یقینی کا شکار نہ ہوں ۔اس طرح بہت ساری غلط فہمیوں کا ازالہ ہوجائے گا ۔ کچھ یا کافی عرصہ سے ذہن میں پنپنے والے مغالطے ختم ہو جائیں گے ۔
جب گھر کے لئے کوئی معمولی چیز بھی خریدیں تو قیمت سے لے کر کوالٹی تک کئی سوالات اور جب زندگی ، صحت اور آخرت کا معاملہ ہو تو چپ لگ جاتی ہے ۔ یہ احترام ہے ، بے اعتنائی ہے یا جو ہوگا دیکھا جائے گا کی بنیاد جان بوجھ کر نظر اندازی ۔۔۔۔ اللہ جانے !

No comments:

Post a Comment

عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں . Article 91

Article # 91 رنج و مزاح  عمر بڑھ جائے تو ایک محترمہ سے بچ کر رہیں  تحریر : اظہر عزمی ہمارے ایک دوست بہت دلچسپ ہیں ۔ گفتگو میں آخر تک تجسس و ...